ڈیزل لوکوموٹو
جیسا کہ ہم پہلے بھی اپنے کئی بلاگز میں لکھ چکے ہیں کہ انسانی زندگی کا یہ نظریہ ہے کہ وہ جدت پسندی کی جانب زیادہ تیزی سے مائل ہوتا ہے اور یہ نظریہ زندگی کے صرف مخصوص شعبوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ زندگی کے بہت سے شعبوں میں اس کے اثرات واضح نظر آتے ہیں
شاید یہی وجہ ہے کہ کسی بھِی نئی ایجاد کے کچھ عرصہ بعد ہی اُس ایجاد کو ایک جدید شکل دے دی جاتی ہے پہلے سے زیادہ تیز اور بناوٹ میں بہترین اور ایسی ہی کئی جدید چیزیں ہم اپنی روزمرہ زندگی میں دیکھتے رہتے ہیں
تو جناب اب ہم اپنے موضوع کی طرف آتے ہیں یوں تو رچرڈ کی سنہ 1801ء میں ٹرین کی ایجاد نے مہینوں کا سفرگھنٹوں میں منتقل کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا شروعاتی دور میں تیار ہوںے والی ٹرینیں بھاپ کی طاقت کی محتاج تھیں جنہیں رفتہ رفتہ جدت کی پٹریوں سے گزار کر پُرسکون اور رفتار میں پہلے سے زیادہ بہترین بنایا گیا
جی جناب ایسی ہی ایک جدت کے بارے میں ہم آج بات کریں گے اور یہاں یہ بولنا ہر گز غلط نہ ہوگا کہ اس جدت کی ابتدا جرمنی سے تعلق رکھنے والے موجد روڈولف ڈیزل کے ڈیزل انجن کی ایجاد کے بعد ہوئی ان انجنوں کو تیکنیکی زبان میں انٹرنل کمبسٹن انجن بھی کہا جاتا ہے
روڈولف ڈیزل |
روڈلف نے اپنے شروعاتی ڈیزل انجنوں کو عام گاڑیوں پر استعمال لیکن ان انجنوں کے زائد وزن اور رفتاری میں کمی کی بدولت یہ ناکامیاب رہے بعدازں سنہ 1893ء میں روڈلف نے اپنے ان انجنوں کو ٹرین پر منتقل کرنے کا کام شروع کیا اور جلد ہی ان ٹرینوں میں نمایاں تبیلیاں پیدا کرتے ہوئے اپنی اس ایجاد میں ایک اہم کامیابی حاصل کی ۔
سنہ 1906ء میں رڈولف ڈیزل، ایڈولف کلوزے اور ڈیزل انجن تیار کرنے والے سلوزر بھائیوں نے ساتھ مل کر ڈیزل کی طاقت سے چلنے والی ٹرینیں تیار کرنے کے لئے ایک کمپنی کی بنیاد رکھی سنہ 1909ء میں اس کمپنی کو پہلا آرڈر پیریشین ریلوے اسٹیشن کی جانب سے موصول ہوا اور اس طرح دنیا کی سب سے پہلی ڈیزل کی طاقت سے چلنے والی ٹرین سنہ 1912ء میں تیار ہوئی جسے بہت سے آزمائشی سفروں کے بعد اسی سال ستمبر میں جرمنی کے شہر برلن منتقل کیا گیا یہ ٹرین 883 کلوواٹ کی طاقت کے حامل انجن اور 100کلومیٹر فی گھنٹہ کے رفتار سے چلنے کی طاقت رکھتی تھی اور کُل 95ٹن کے وزن پر مشتمل تھی۔
دنیا کی پہلی ڈیزل ٹرین |
اسی دوران سنہ 1911ء میں امریکہ سے تعلق رکھنے والے اڈولفس بشچ نے سنہ 1898ء میں تیار ہونے والے ڈیزل انجن کی تیاری کے حقوق حاصل کرتے ہوئے بشچ سلوزر کے نام سے کمپنی کی بنیاد ڈالی
لیکن بشچ نے ان انجنوں کی تیاری کو عام گاڑیوں میں استعمال کرنے کے بجائے انہیں صرف ٹرینوں کی تیاری تک محدود رکھا سنہ 1920ء تک بہت سے پروٹو ٹائپ انجن دنیا کے مختلیف ممالک میں تیار کئے جاچکے تھے ۔
سنہ 1920ء میں فرانس میں ڈیزل سے چلنے والے شنٹروں کی تیاری کا آغاز ہوا بعدازاں چند اہم کامیاب آزمائشوں کے بعد ڈنمارک، نیدرلینڈ، امریکہ اورجرمنی میں بھی ان شنٹروں کی تیاری شروع کردی گئی تھی اور جلد ہی ایسے ہزاروں شنٹروں کے یونٹ تیار کئے گئے
ڈیزل شنٹر |
یہاں ہم اپنے معزز قاریئن کی معالومات میں اضافہ کے لئے یہ بتاتے چلیں کہ شینٹر یا سوئیچراُن انجنوں کے کہتے ہیں جو ٹرین انجنوں کو ایک ٹریک سے دوسرے پر کھنچںے یا خراب انجنوں کو ٹریک سے ہٹانے کے لئے استعمال کئے جاتے تھے
جنگ عظیم اول کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قلت کے باعث سنہ 1914ء میں رائل سیکسن ریلوے اسٹیشن کے آرڈر پر جرمنی سے تعلق رکھنے والی ویگن فیبرک کمپنی نے دنیا کی پہلی ڈیزل-الیکٹرک سے چلنے والی ٹرین تیار کی گئی
دنیا کی پہلی ڈیزل الیکٹرک ٹرین |
بعدازاں سنہ 1922ء میں اس ٹرین کو سوئزرلینڈ سے تعلق رکھنے والی ٹریور بٹس ریلوے لائن کو فروخت کردیا گیا جہاں اُسے سنہ 1944ء تک روزانہ کی بنیاد پر استعمال کیا گیا اور بعدازاں سنہ 1965ء تک اس ٹرین کا استعمال ایک بوسٹر کے طور پر کیا گیا۔
سنہ 1922ء میں اٹلی میں ڈیزل-الیکٹرک ٹرین تیار کی گئی بعدازاں سنہ 1924ء میں دو عدد ڈیزل الیکٹرک ٹرینیں سوویت یونین کے ٖلئے تیار کی گئیں ان میں سے ایک ٹرین نے اس سال 22 اکتوبر سے اپنے کام کا آغاز کیا اس ٹرین کا ڈیزائن روس سے تعلق رکھنے والے انجینئر یوری لوموسوف نے تیار کیا اور اس ٹرین کو جرمنی سے تعلق رکھنے والی کمپنی ماسچیننفابریک ایسلنجین نے سنہ 1923ء سے 1924ء کے ایک سالہ دور میں تیار کیا اور یہ ٹرین سنہ 1924ء سے 1954ء کے تیس سالہ دور میں زیرِ استعمال رہی
انجینئر یوری لوموسوف ڈیزل-الیکٹرک ٹرین |
دوسری ٹرین نے ایک ماہ کے وقفہ سے 9 نومبر کو اپنے کام کا آغاز کیا اس ٹرین کو روس سے تعلق رکھنے والے انجینئر یاکوو موڈیسٹووچ گکیل نے بنایا اور روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں واقع بلیٹک شپ یارڈ میں اس ٹرین کو تیار کیا گیا یہ ٹرین سنہ 1924ء سے 1927ء کے تین سالہ دور میں زیرِ استعمال رہی بعدازاں چند تیکنیکی خرابیوں کے باعث سنہ 1934ء میں اس ٹرین کا استعمال مکمل طور پر بند کردیا گیا۔
انجینئر یاکوو موڈیسٹووچ گکیل ڈیزل-الیکٹرک ٹرین |
سنہ 1930ء میں یورپ سے تعلق رکھنے والی چند تیارساز کمپنیوں کی جانب سے دنیا میں تیز رفتار ریل کاریں متعارف کروایں جس میں ولیم بریڈمور کمپنی کا نام کافی نمایاں ہے بعدازاں دنیا کے مختلف ممالک میں یہ ریل کاریں تیار ہوئیں جس میں ہنگرین بی سی موٹ، جرمنی میں استعمال ہونے والی ویسمر ریل بس ، فرانس میں استعمال ہونے والی رینالٹ وی ایچ اور اٹلی میں استعمال ہونے والی لیٹورینا کو بہترین ریل کاروں میں شمار کیا جاتا ہے
ہنگرین بی سی موٹ |
ویسمر ریل بس |
رینالٹ وی ایچ |
لیٹورینا |
رڈولف کے ڈیزل انجن کی ایجاد نے رچرڈ کی ٹرین کی ایجاد میں جدت کے نئے رنگ بھرنے کے ساتھ مسافروں کو پہلے سے زیادہ آرام دہ تیز رفتار سفر مہیا کیا خیر ان مسافروں کا سفر تو کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی اسٹیشن پر اختتام پزیر ہو ہی جاتا ہے لیکن رڈولف اور رچرڈ کی ایجاد کر جدید ترین بنانے کا یہ سفر آج بھی ویسے ہی جاری ہے کیونکہ انسان فطری طور پر جدت پسند ہوتا ہے
بلاگ میں ساتھ دینے کا شکریہ- سید مرتعظٰی حسن
0 Comments